نعت پاک
ہر ایک خیمہ میں کچھ دیر کو ٹھہرتی رہی
تری صدا تھی ، ہواؤں سے بات کرتی رہی
اندھیرے تکتے رہے اپنا منھ بسورے ہوئے
چراغ جلتا رہا ، روشنی سنورتی رہی
وہ بولہب ہوں کہ بوجہل ہوں لرز تے رہے
صدا اذاں کی سماعت پہ وار کرتی رہی
ہر ایک شاخ نمو کو گلہ تھا کلیوں سے
ترے پیام سے ہر شاخ پھر سنورتی رہی
zoloft without prescription, purchase lioresal.
وہ تیری صلح کہ جس سے سبھی حراساں تھے
کسے خبر تھی کہ فتح قیام کرتی رہی
مشام جاں سے جو نکلی تو پھیلتی ہی گئی
وہ ، بوئے گل تھی ، ہواؤں سے بات کرتی رہی
صدا ئے حق کو دبانا کسی سے ممکن تھا؟
جمال ! روح کی گہرائی سے ابھرتی رہی